سلوک و احسان کے پانچ ابتدائی تقاضے اور آداب ہیں جن کے بغیر کسی سالک کا سفر طریقت و احسان نہ جاری ہوتا ہے نہ آگے بڑھتا ہے۔ یہ ابتدائی زاد سفر ہے جسے ہر مسافر کو ساتھ لے کر سفر پر روانہ ہونا ہے، وہ یہ ہیں :
1۔ حصول علم و اطاعت حق
2۔ ارادتِ شیخ یا مرشدِ کامل کی ارادت و تربیت
3۔ مجاہدۂ نفس (کم کھانا، کم سونا، کم بولنا)
4۔ کثرت ذکر و عبادت
5۔ تفکر و مراقبہ
تصوف و احسان کے ان بنیادی تقاضوں پر عمل کیے بغیر کوئی سالک منزل مقصود تک نہیں پہنچ سکتا۔
خلق کی جمع اخلاق ہے، اس کے معنی پختہ عادت کے ہیں۔ اصطلاح میں خلق سے مراد انسان کی ایسی کيفیت اور پختہ عادت کا نام ہے جس کی وجہ سے بغیر کسی فکر و توجہ کے نفس سے اعمال سرزد ہوں۔
حسن خلق سے مراد نیک خو اور اچھی خصلت ہے۔ مسلمان کے لئے عمدہ اور حسین اخلاق کا مالک ہونا بہت ضروری ہے۔ اخلاق حسنہ میں عفو و درگزر، صبر و تحمل، قناعت و توکل، خوش خلقی و مہمان نوازی، توضع و انکساری، خلوص و محبت، جیسے اوصاف قابل ذکر ہیں۔ حُسن خلق کی بڑی علامت یہ ہے کہ جب کسی پر غصہ آئے اور اسے سزا دینا چاہے تو نفس کو ہدایت کرے کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد گرامی ہے :
وَالْكَاظِمِينَ الْغَيْظَ وَالْعَافِينَ عَنِ النَّاسِ.
’’اور غصہ ضبط کرنے والے ہیں اور لوگوں سے (ان کی غلطیوں پر) درگزر کرنے والے ہیں۔‘‘
آل عمران، 3 : 134